پہلی چدائی کہانی شیئر کرنی ہے پہلی چدائی کے ساتھ درد بھی وابستہ ہوتا ہے اب تک یاد ہے میرا نام سونل ہے میری عمر چوبیس سال ہے میں گجرات کی رہنے والی ہوں جو کہانی میں آپ کوسنانے جا رہی ہوں وہ میری اور میرے دوست کی ہے میں یقین سے کہہ سکتی ہوںکہ یہ کہانی سن کہ آپ کافی انجوائے کر یں گے ہم دونوں ہی بہت خوبصورت ہیں ہماری دوستی ایک دوسرے سے چیٹینگ سے ہوتھی اس کا نام راجیو پاٹیل تھا ہم ایک دوسرے کو بہت سمجھنے لگے ہم کئی کئی گھنٹے باتیں کرتے ہماری چیٹینگ آہستہ آہستہ بڑھ گئی تھی ہم ایک دوسرے کے بہت قریب آگئے تھے اب ہم چیٹنگ کے علاوہ فون پہ بھی کافی کافی دیر باتیں کرتے بلکہ کبھی کبھی تو پوری پوری رات باتیں کرتے
ہم اب سیکسی باتیں کرتے ہماری باتیں اتنی سیکسی ہوتیں کہ میری چوت پانی سے گیلی ہو جاتی اور چدائی پہ بھی بڑا دل کرتا لیکن کچھ ممکن نہیں تھا اب ہم اکر چدائی کا پلان ہی کرتے کہ کیسے ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارا جائے اور ہم نے مل کے دوسرے شہر کچھ دن جانے کافیصلہ کیا یہ فیصلہ ہم نے اس لیے کیا تا کہ ہمیں کوئی اپنا کہیں بھی نہ ملے جو ہمیں پہچان نہ لے اور ہم نے ایسا ہی کیا اس کے بعد ہم اپنے پروگرام کے تحت روانہ ہوگئے ہم پہلی دفعہ کسی دوسرے شہر گئے تھے اس لیے ہمیں زیادہ پتہ نہیں تھا تو ہم سیدھا ہوٹل گئے
اور ہم اپنے کمرے میں ہی رہتے تھے صرف کھانے پینے کے لیے باہر جاتے اور ا س کے علاوہ ہم نے ویٹر سے بھی کہہ دیا کہ جب تک ہم نہ بلائیں ہمیں ڈسٹرب نہ کرے اور ہم اپنے کمرے میں دن رات کے لیے مخصوص ہو گئے اور ہم ایک دوسرے کے ساتھ گندی باتیں کرتےاور بلیو فلمیں دیکھتے اور ایک دوسرے کو چھیڑتے کبھی وہ میری چھاتیوں کو دباتا تو کبھی میں اس کے پینس کو چھیڑتی ابھی تک ہم دونوں نے کپڑوں کے اوپر سے ہی ایک دوسرے کو انجوائے کروایا تھا لیکن اب میں نے آگے بڑھنے کا حوصلہ کیا اور اسکی پینٹ کا بٹن کھولا اور اس کے اندر جو اسنے انڈر وئیر پہنا تھا اس میں سے اس کے پینس کو آزاد کیا جو کہ بالکل کھڑا ہوا تھا اسے میں نے اپنے ہاتھوں میں لیا
اور اس کے ساتھ کھیلنے لگی وہ بہت بڑا تھا قریب قریب سات انچ کا تھا میں اسے دیکھ کہ اور بے تاب ہو گئی اور میں نے اسے آئس کریم کی طرح چاٹنا شروع کیا اور اسے کھانے لگی اس کی آوازیں راجیو مزے میں تھا اب میں نے اپنے بھی سارے کپڑے اتار دیے اور اسکے سامنے کھڑی ہو کہ ننگا ڈانس کرنے لگی جس سے اس کی حوس اور بڑھے اور وہ بے چین ہو کہ مجھے پیار کرے اور ایسا ہی ہوا میں خود کی چھاتیوں کو پکڑ کہ ہلاتی تو کبھی جھومتی اور اب راجیو بھی کھڑا ہو کہ میرے سامنے ڈانس کرنے لگا وہ اپنے ینس کو ہلاتا تو کبھی میرے ساتھ جھومتا ہم دونوں کو ہی مزا آ رہا تھا جو کہ ناقابل بیا ن تھا اس طرح جھومنے میں میں راجیو کو دکھا دکھا کہ اپنی چھاتیوں ہلاتی اور وہ اپنے تنے ہوئے جسم کے ساتھ میرے ساتھ ڈانس کرتا اب وہ میرے قریب آ کہ مجھے پیار کرنے لگا ساتھ ہی اس نے اپنے پینس کو میری چوت کے ساتھ رگڑنا شروع کیا کیا مزا تھا جو کہ میں بیان ہی نہیں کر سکتی تھی اور میں اسکے بالوں میں اپنی انگلیاں پھیر کہ اسے اپنے سکون کا احساس دلا رہی تھی
اب اس نے اپنی زبان سے سک کرنا شروع کیا میں کیا بتاؤں یہ بیان کرنا ناممکن ہے کسی خوبصورت دنیا میں جانے سے بھی زیادہ خوبصورت تھا اب میں پاگل ہو رہی تھی اور اس کے بعد اسنے مجھے دیوار کے ساتھ لگا کہ میری چھاتیوں کو بھی اپنے منہ میں لے کہ سک کرنا شروع کیا میں پاگل ہو رہی تھی مجھے بہت سکون مل رہا تھا اب راجیو نے مجھے نیچے لتایا اور میرے چوت پہ اپنے پینس کو آرام آرا م سے رگڑنا شروع کیا مزا ناقابل بیان تھااب میرے ساتھ وہ کچھ بھی کرے لیکن یہ سکون کبھی ختم نہ ہو
میں سوچ رہی تھی کہ مجھے اتنا سخت درد ہو ا جو کہ بہت اذیت ناک تھا میں اس کو پیچھے کرنے لگی پہلی چدائی تھی تو میں تکلیف میں تھی لیکن اگلے لمحے پھر راجیو نے حرکت کی اور وہی درد پھر مجھے سہنا پرا لیکن راجیو رکے بغیر اگلا سٹرک بھی لگانے لگا اور اسکے بعد میری آنکھوں کے آگے اندھیرہ چھانے لگا لیکن راجیو مسلسل اسی طرح حرکت کر رہا تھا اب مجھے بھی سکون ملنے لگامیں بہتر ہونے لگی اور اس کے بعد راجیو کے اندر سے کچھ اتنا گرم نکلا اور میرے اندر کو اس نے جلا کہ رکھ دیا اس کے بعد ہم وہیں لیٹے رہے کچھ دیر لیٹے رہنے کے بعد راجیو نے مجھے دوبارہ سے کس کرنا شروع کیا اب مجھے سکون مل رہا تھا راجیو میری گردن چھاتیوں پہ کس کرتا ہو ا میری چوت پہ پھر کس کرنے لگا جو کہ کون سے بھری ہوئی تھی
اب میں بالکل پاگل ہو گئی اس کے بعد میں نے راجیو سے کہا پلیز مجھے جلدی سے مکمل کر دو پہلی چدائی ختم ہو تاکہ دوسری کا مزا لے سکوں تو اس نے پھر سے اپنا پینس میری چوت میں ڈالا میری چوت مزے سے نرم ہو گئی اس کے پینس نے مجھے اتنا سکون دیا اب میری چوت کھلنے کے بعد مجھے بہت مزا آ رہا تھا مزے سے میری آوازیں نکلنا شروع ہو گئیں راجیو کہنے لگے نکالو آوازیں اور نکالو ان سے میرے جوش میں اضافہ ہو رہا ہے میں تمہیں ایسی دنیا میں لے کہ جانا چاہتا ہوں جس میں تم بار بار جا نے کی خواہش مجھ سے کرواور اب راجیو نے زبردست سٹروک لگائے اور میرا کام بھی تمام ہو گیا اس کے بعد ہم دودن وہاں رہےاور ہم نے چھ دفعہ اور چدائی کا مزا لیا ہر انداز میں اس کے بعد ہم اپنے شہر واپس ؤ گئے اور اب بھی ہم ایسا پلان تیار کر کہ دوبارہ ملتے ہیں پہلی چدائی نہیں بھولتی اورپھر سے چدائی کا مزالیتے ہیں اور اب تو پہلی چدائی والا مزہ کم ملتا ہے لیکن لیتے ہیں
ہم اب سیکسی باتیں کرتے ہماری باتیں اتنی سیکسی ہوتیں کہ میری چوت پانی سے گیلی ہو جاتی اور چدائی پہ بھی بڑا دل کرتا لیکن کچھ ممکن نہیں تھا اب ہم اکر چدائی کا پلان ہی کرتے کہ کیسے ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارا جائے اور ہم نے مل کے دوسرے شہر کچھ دن جانے کافیصلہ کیا یہ فیصلہ ہم نے اس لیے کیا تا کہ ہمیں کوئی اپنا کہیں بھی نہ ملے جو ہمیں پہچان نہ لے اور ہم نے ایسا ہی کیا اس کے بعد ہم اپنے پروگرام کے تحت روانہ ہوگئے ہم پہلی دفعہ کسی دوسرے شہر گئے تھے اس لیے ہمیں زیادہ پتہ نہیں تھا تو ہم سیدھا ہوٹل گئے
اور ہم اپنے کمرے میں ہی رہتے تھے صرف کھانے پینے کے لیے باہر جاتے اور ا س کے علاوہ ہم نے ویٹر سے بھی کہہ دیا کہ جب تک ہم نہ بلائیں ہمیں ڈسٹرب نہ کرے اور ہم اپنے کمرے میں دن رات کے لیے مخصوص ہو گئے اور ہم ایک دوسرے کے ساتھ گندی باتیں کرتےاور بلیو فلمیں دیکھتے اور ایک دوسرے کو چھیڑتے کبھی وہ میری چھاتیوں کو دباتا تو کبھی میں اس کے پینس کو چھیڑتی ابھی تک ہم دونوں نے کپڑوں کے اوپر سے ہی ایک دوسرے کو انجوائے کروایا تھا لیکن اب میں نے آگے بڑھنے کا حوصلہ کیا اور اسکی پینٹ کا بٹن کھولا اور اس کے اندر جو اسنے انڈر وئیر پہنا تھا اس میں سے اس کے پینس کو آزاد کیا جو کہ بالکل کھڑا ہوا تھا اسے میں نے اپنے ہاتھوں میں لیا
اور اس کے ساتھ کھیلنے لگی وہ بہت بڑا تھا قریب قریب سات انچ کا تھا میں اسے دیکھ کہ اور بے تاب ہو گئی اور میں نے اسے آئس کریم کی طرح چاٹنا شروع کیا اور اسے کھانے لگی اس کی آوازیں راجیو مزے میں تھا اب میں نے اپنے بھی سارے کپڑے اتار دیے اور اسکے سامنے کھڑی ہو کہ ننگا ڈانس کرنے لگی جس سے اس کی حوس اور بڑھے اور وہ بے چین ہو کہ مجھے پیار کرے اور ایسا ہی ہوا میں خود کی چھاتیوں کو پکڑ کہ ہلاتی تو کبھی جھومتی اور اب راجیو بھی کھڑا ہو کہ میرے سامنے ڈانس کرنے لگا وہ اپنے ینس کو ہلاتا تو کبھی میرے ساتھ جھومتا ہم دونوں کو ہی مزا آ رہا تھا جو کہ ناقابل بیا ن تھا اس طرح جھومنے میں میں راجیو کو دکھا دکھا کہ اپنی چھاتیوں ہلاتی اور وہ اپنے تنے ہوئے جسم کے ساتھ میرے ساتھ ڈانس کرتا اب وہ میرے قریب آ کہ مجھے پیار کرنے لگا ساتھ ہی اس نے اپنے پینس کو میری چوت کے ساتھ رگڑنا شروع کیا کیا مزا تھا جو کہ میں بیان ہی نہیں کر سکتی تھی اور میں اسکے بالوں میں اپنی انگلیاں پھیر کہ اسے اپنے سکون کا احساس دلا رہی تھی
اب اس نے اپنی زبان سے سک کرنا شروع کیا میں کیا بتاؤں یہ بیان کرنا ناممکن ہے کسی خوبصورت دنیا میں جانے سے بھی زیادہ خوبصورت تھا اب میں پاگل ہو رہی تھی اور اس کے بعد اسنے مجھے دیوار کے ساتھ لگا کہ میری چھاتیوں کو بھی اپنے منہ میں لے کہ سک کرنا شروع کیا میں پاگل ہو رہی تھی مجھے بہت سکون مل رہا تھا اب راجیو نے مجھے نیچے لتایا اور میرے چوت پہ اپنے پینس کو آرام آرا م سے رگڑنا شروع کیا مزا ناقابل بیان تھااب میرے ساتھ وہ کچھ بھی کرے لیکن یہ سکون کبھی ختم نہ ہو
میں سوچ رہی تھی کہ مجھے اتنا سخت درد ہو ا جو کہ بہت اذیت ناک تھا میں اس کو پیچھے کرنے لگی پہلی چدائی تھی تو میں تکلیف میں تھی لیکن اگلے لمحے پھر راجیو نے حرکت کی اور وہی درد پھر مجھے سہنا پرا لیکن راجیو رکے بغیر اگلا سٹرک بھی لگانے لگا اور اسکے بعد میری آنکھوں کے آگے اندھیرہ چھانے لگا لیکن راجیو مسلسل اسی طرح حرکت کر رہا تھا اب مجھے بھی سکون ملنے لگامیں بہتر ہونے لگی اور اس کے بعد راجیو کے اندر سے کچھ اتنا گرم نکلا اور میرے اندر کو اس نے جلا کہ رکھ دیا اس کے بعد ہم وہیں لیٹے رہے کچھ دیر لیٹے رہنے کے بعد راجیو نے مجھے دوبارہ سے کس کرنا شروع کیا اب مجھے سکون مل رہا تھا راجیو میری گردن چھاتیوں پہ کس کرتا ہو ا میری چوت پہ پھر کس کرنے لگا جو کہ کون سے بھری ہوئی تھی
اب میں بالکل پاگل ہو گئی اس کے بعد میں نے راجیو سے کہا پلیز مجھے جلدی سے مکمل کر دو پہلی چدائی ختم ہو تاکہ دوسری کا مزا لے سکوں تو اس نے پھر سے اپنا پینس میری چوت میں ڈالا میری چوت مزے سے نرم ہو گئی اس کے پینس نے مجھے اتنا سکون دیا اب میری چوت کھلنے کے بعد مجھے بہت مزا آ رہا تھا مزے سے میری آوازیں نکلنا شروع ہو گئیں راجیو کہنے لگے نکالو آوازیں اور نکالو ان سے میرے جوش میں اضافہ ہو رہا ہے میں تمہیں ایسی دنیا میں لے کہ جانا چاہتا ہوں جس میں تم بار بار جا نے کی خواہش مجھ سے کرواور اب راجیو نے زبردست سٹروک لگائے اور میرا کام بھی تمام ہو گیا اس کے بعد ہم دودن وہاں رہےاور ہم نے چھ دفعہ اور چدائی کا مزا لیا ہر انداز میں اس کے بعد ہم اپنے شہر واپس ؤ گئے اور اب بھی ہم ایسا پلان تیار کر کہ دوبارہ ملتے ہیں پہلی چدائی نہیں بھولتی اورپھر سے چدائی کا مزالیتے ہیں اور اب تو پہلی چدائی والا مزہ کم ملتا ہے لیکن لیتے ہیں